Type Here to Get Search Results !
TAOBAT WEATHER

وادی کشمیر کا ایک سال - ایک سال کی ثقافت کا مکمل خلاصہ

 
 آج ہم بات کریں گے کہ آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں کی جہاں کا ایک سال مختلف دلکش موسموں اور نظاروں پر مشتمل ہوتا ہے اور جہاں ہر نیا دن ایک نئی تروتازہ صبع کے ساتھ چمکتا سورج لاتا ہے۔ یہاں کا رہن سہن اور یہاں کے طور طریقے اپنے اندر ایک ہزاروں سال پرانی ثقافت کی گواہی دیتا ہے۔ حیرانی یہ کہ کشمیر میں تو ویسے بھی کئی ایک زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں کشمیری، پہاڑی، ہندکو ، گوجری اور شینا اہم زبانیں ہیں۔ اور ہر زبان کے لوگوں کی اپنی تاریخ اور اپنی ثقافت ہے۔

شروع کرتے سال کے آغاز یعنی بہار کی آمد سے ، بہار ہو اور کشمیر کی بات ہو تو دماغ میں کونسے نظارے آتے ہیں یہ ہمیں پتا ہی ہے۔ بہار کا آغاز عام طور پر مارچ کے وسط میں ہوتا ہے، جہاں وادی کی برف پگھل کر زمین کو سیراب کرتی ہوئی نالوں کی شکل میں رواں دواں ہوتی ہے تو وہیں ایک نئے دور اور ایک نئی زندگی کی شروعات کی خبر لاتی ہے، وادی میں بہار کی آمد کا اعلان سب سے پہلے پیلے رنگ کا ایک پھول کرتا ہے جو سب سے پہلے نظر آتا ہے اور یہاں سے پھر ہر طرف حسین و جمیل رنگوں والے پھول ہی پھول ہوتے ہیں۔ ہر طرف ہجرت سے واپس آئی چڑیاں چہہ چہا رہی ہوتی ہیں۔ بہار کے شروع ہوتے ہی وادی کے لوگوں میں بھی ایک نئی روح آ جاتی ہے اور وہ بھی ترو تازہ ہو کر اپنے کھیتوں اور دیگر سرگرمیوں میں مشغول ہو جاتے ہیں جن میں سب سے پہلے زمینوں میں ہل چلایا جاتا ہے اور عام طور پر پہاڑی علاقوں میں مکئی ، آلو ، لوبیا، کڑم ، مولی، ٹپھر اور مٹر وغیرہ کی بوائی کی جاتی ہے۔ سب سے پہلے تیار ہونے والے پھل چیری کی مختلف قسم بھی کھانے کے لیے تیار ہوتی ہے۔ پھل کھاتے کھاتے لوگ میرا چینل سبسکرائب اور فالو کرنا نہیں بھولتے اس لیے آپ بھی سبکرائئب کر لیں۔

اسی دوران وادی میں جہاں برف سے بند راستے کھل جاتے ہیں وہیں سیاحیوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے اور ہر طرف چہل پہل کا سماں ہو تا ہے۔ دریاوں میں تغیانی ہوتی ہے تو وہیں چشمے بھی ابل رہے ہوتے ہیں جیسے ہر چیز پر بچپن کا سا دور ہوتا ہے۔

اسی دوران وادی کے باسیوں نے جو فصل بوائی کی ہوتی ہے وہ بھی اگ رہی ہوتی ہے اور اب وادی کے لوگ اس فصل کی حفاظت کی غرض سے اپنا مال مویشی لے کر گاوں سے دور ڈھکوں یا بہکوں میں چلے جاتے ہیں جہاں وہ لکڑی کے بنائے عارضی گھروں میں رہتے ہیں۔ اس طرح ان کی فصل کی حفاظت ہو تی ہے اور لوگ اس فصل کو بہتر بنانے کے لیے ہر ضروری اقدام کرتے ہیں جن میں گوڈی کرنا ایک اہم عمل ہوتا ہے اور دیگر فصل کے اندر پیدا ہونے والی گھاس کی صفائی اور فصل کو روائیتی طریقوں سے پانی دینا بھی شامل ہوتا ہے۔

وہیں ڈھکوں میں وادی کے لوگ صحت افزا ہواوں میں زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ صحت بخش غذاوں کا استعمال کرتے ہیں جن میں خالص دیسی دودھ ، مکھن اور گھی شامل ہے جبکہ طاقت کا خزانہ جنگلی سبزیوں کے استعمال سے جسم پر ایک نئی رونق آ جاتی ہے۔ یہ جنگلی سبزیاں نہ صرف بہار و گرما کے موسم میں استعمال کی جاتی ہیں بلکہ انہی سبزیوں کو خشک کر کے سردیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اب گرمیوں کا موسم آ چکا ہوتا ہے تو شہروں کی طرف گئے لوگ واپس گاوں کا رخ کرتے ہیں اور گرمیاں گاوں میں ہی گزارتے ہیں۔ ساتھ ہی فصل اب کافی بڑی ہو چکی ہوتی ہے اور لوگ اب اپنے مال مویشی کے لیے سردیوں کی خوراک بنانے کے لیے گھاس کٹائی کرتے ہیں اب ایک مہینہ ہر طرف لوگ گھاس کٹائی میں مشغول نظر آتے ہیں۔ گھاس کٹائی کر کے اسے خشک ہونے کے بعد روائیتی طریقوں سے محفوظ کیا جاتا ہے۔

گھاس کٹائی کے بعد اب موسم ہوتا ہے خزاں کی شروعات کا ، وادی میں خزاں کا موسم ایک سحر انگیز موسم ہوتا ہے تو وہیں اب مکئی و دیگر فصلوں کی کٹائی شروع کی جاتی ہے اور اب مکئی کی فصل کو کاٹ کر صاف کیا جاتا ہے اور دیگر فصلوں کو بھی صاف کرکے سردیوں کے لیے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور کچھ کو تو بیچ کر سردیوں کے لیے خردونوش کا سامان خریدا جاتا ہے۔جبکہ مکئی کو قریبی پن چکیوں میں پیس کر آٹا حاصل کیا جاتا ہے جو کہ ایک لذیذ اور صحت بخش آٹا ہوتا ہے۔

اور اب ہی وادی کے مشہور پھل بھی پک کر تیار ہوتے ہیں ان کو بھی اتار کر یا تو بیچ دیا جاتا ہے جبکہ کچھ کو سردیوں کے لیے محفوظ کر دیا جاتا ہے، ساتھ ہی وادی کی مشہور سوغات چھوٹی مکھی کا خالص شہد بھی تیار ہوتا ہے جو کہ لوگ اپنے پیاروں کو تحفے کے طور پر بھیجتے ہیں اور کچھ کو فروخت کر دیا جاتا ہے اور کچھ سردیوں میں بیماریوں سے بچنے کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ہالیہ سالوں میں موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر فصلوں کی کاشت میں واضع کمی آئی ہے جس میں مال مویشی کی چراہگاہوں میں کمی کی وجہ سے مال مویشی کم ہو گئے ہیں اور اس وجہ سے گوبر جو کہ کھاد کے طور پر استعمال ہوتی ہے وہ بھی کم ہوئی ہے جو کہ فصلوں کی بڑھتوری میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ حال یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ اب لوگ آلو تک بازار سے خرید کر کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اب سرما کو موسم شروع ہو چکا ہوتا ہے تو اب وادی کے لوگوں کے لیے کچھ پریشانی کا وقت ہوتا ہے جس میں سردیوں کے لیے اشیائے خردونوش ، جلانے کی لکڑ، و ادویات کا بندوبست کرنا ہوتا ہے۔ اشیائے خردونوش کے لیے کچھ لوگ براہ راست شہروں سے سامان لاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ مقامی دکانداروں سے سامان خریدتے ہیں۔ جبکہ ادویات کے لیے مقامی دسپنسریاں یا میڈیکل سٹور و آرمی ہسپتالوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ جبکہ سول ہسپتالوں میں عام طور پر سروسز کا فقدان پایا جاتا ہے۔ اب سب سے اہم معاملہ جلانے کی لکڑ کا ہوتا ہے۔ جس کے لیے لوگوں کے پاس سوائے جنگلی لکڑ کے اور کوئی ایندھن کا بندوبست و سہولت نہیں ہوتی ہے۔ جس کے لیے کچھ لوگ جنگل سے پرانی لکڑ اورکچھ لوگ درخت کاٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اور یہی وہ وجہ ہے جس سے ہر سال ہزاروں تناور درخت کٹ جاتے ہیں اور اس مقصد کے لیے گورنمنٹ کوئی خاص اقدامات نہیں کر رہی ہے۔

نومبر سے سخت سردی کا آغاز ہوجاتاہے اور گرم کپڑوں و دیگر سردیوں سے متصل اقدامات کیے جاتے ہیں۔ سردی کی وجہ سے تھوڑی سی بارش پر بھی برف باری ہوتی ہے جس سے سٹرکیں بند ہو جاتی ہیں اور نظام زندگی درہم برہم ہو جاتا ہے۔

جہاں برف سے معاملات زندگی متاثر ہوتے ہیں لیکن وہیں قدرت کا عظیم موسم دیکھنے کو ملتا ہے جسے دیکھنے کے لیے لاکھوں لوگ ترستے بھی ہیں۔ جنوری اور فروری اور مارچ کے وسط تک خوب برف پڑتی ہے۔ عام طور پر 6 فٹ تک برف پڑتی ہے۔ اس دوران پہاڑی علاقو ں میں آمدورفت پیدل ہوتی ہے اور کچھ علاقوں میں 4 بائی 4 گاڑیوں کے زریعےہوتی ہے۔ جبکہ کچھ اہم نوعیت کے علاقوں میں آرمی ہیلی کاپٹر کے زریعے بھی لوگوں لایا اور بھیجا جاتا ہے۔

برف کے موسم کے دوران برف کے سلائیڈ سے کئی بار نقصانات بھی ہوتے ہیں اور پہاڑی علاقہ ہونے اور آمدورفت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ کئی باروادی میں شدید بیمار لوگوں کو کندھوں پر بیٹھا کر قریبی بڑے ہسپتالوں میں لے جانا پڑتا ہے۔ سچ کہا جائے تو حسین و جمیل وادی میں بے شمار نعمتوں کے ساتھ سردی کے 3 ماہ کافی مشکل وقت ہوتا ہے۔ لیکن پھر مارچ کے بعد سے وہی نئی زندگی کی شروعات ہو جاتی ہے جس کے بارے ہم شروع میں بات کر چکے ہیں۔

قدرت نے کشمیر کو جو بھی موسم دیا وہ کسی نعمت سے کم نہ ہے۔ کشمیر میں ہر نظارہ جنت کا نظارہ ہوتا ہے۔ اور اگر آپ نے بھی کشمیر کا سفر کرنا ہے تو سب سے پہلے معلومات لیں پھر سفر کریں۔ سکرین پر دیے گئے نمبرز اور لنکس پر ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

ویڈیو اچھی لگی ہو تو چینل کو سبسکرایئب کریں لائک اور شئیر کرنا نہ بھولیں۔

اللہ حافظ۔



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads

Blogger Templates