Type Here to Get Search Results !
TAOBAT WEATHER

چٹا کٹھہ جھیل شونٹھر نیلم ویلی - جھیلوں کی ملکہ

 

جھیلوں کی ملکہ "چٹا کٹھہ جھیل" وادی شونٹھر کے پہاڑی سلسلوں میں موجود ہے، یہ جھیل کافی مشہور ہے اور کئی ایک سیاح اسے دیکھ اور سر کر چکے ہیں۔ یہ جھیل سطح سمندر سے لگ بھگ 14000 سے 15000 فٹ بلند ہے۔ ہم نے اس جھیل کا نام سن رکھا تھا بلکہ اسے دیکھنے کا جنون سر چڑ کر بول رہا تھا۔ اس لیے کئی سالوں سے ہم سوچ رہے تھے کہ ہم اس جھیل کو دیکھٰیں تو بالآخر اگست 2022 میں ہم کچھ دوستوں نے پروگرام طے کیا اور ہم اگست کے دوسرے ہفتے میں جھیل دیکھنے نکل گئے۔ ہم کچھ دوست اپنے گاوُں سے کیل پہچے جہاں ہمارے کچھ دوست جو کہ کیل سے تعلق رکھتے تھے اور کچھ جو اٹھمقام سے تعلق رکھتے تھے وہ بھی موجود تھے ہم نے رات کیل میں گزاری۔ اگلے دن ہم نے صبع 8 بجے سے پہلے ناشتہ کیا، کچھ مرغی کٹوائی ، ڈرائی راشن لیا، دیگر کھانے پینے کی چیزیں لے کر ہم 8 بجے کیل سے وادی شونٹھر کی حدود میں داخل ہو گئے۔ ہمارے پاس موٹر سائیکل تھے اور ہمیں کہا سنا گیا تھا کہ چٹا کٹھہ جھیل کے بیس کیمپ تک 2 سے 3 گھنٹے کا سفر ہے اور کافی خطرناک سفر ہے اور ہم نے بھی ایسا ہی پایا کہ انتہا درجے کا خطرناک سٹرک موجود تھی جہاں سے ہم بڑی احتیاط کے ساتھ چل رہے تھے اس لیے کافی وقت لگا اور ہم 3 گھنٹے کے قریب بیس کیمپ (حوض) پہنچے۔

 یہاں ہم نے چائے پی کچھ سستائے اور اپنے موٹر سائیکل وہاں ہی موجود بیس کیمپ کے مالک ظہیر بابر صاحب کے پاس کھڑے کیے اور ہم فوری طور پر جھیل کے راستے پر گامزن ہو گئے۔ بیس کیمپ سے تھوڑا نیچے اترنے کے بعد ایک لکڑی سے بنے پل پر سے گزرے اور سامنے سے اوپر کی طرف ہمارا چڑھائی کا سفر شروع ہو گیا۔ اس جھیل کا راستہ زیادہ تر حڑھائی پر مشتمل ہے اور بندہ تھکتا زیادہ ہے لیکن ایک بلند جھیل پر جلدی ضرور پہنچ جاتا ہے۔

 خیر یہاں اس سفر کا آغاز ہوتے ہی چٹا کھٹہ نالہ آپکو خوش آمدید کہتا ہے اور یہ آپکا ہم سفر رہتا ہے جہاں تک کہ آپ جھیل پر پہنچ جاتے ہیں۔

 خیر ہم چل رہے تھے دھوپ کافی سخت تھی لیکن نالے سے آنے والی ٹھنڈی ہوا ہمیں سہارا دے رہی تھی۔ہم قریبا 9 دوست تھے اس لیے ہم گپ شپ لگاتے بڑھ رہے تھے۔ درمیان درمیان میں ہم نالے کے کنارے رکتے اور ساتھ لائے آموں پر ہاتھ صاف کرتے بلکہ تھکاوٹ اور سفر کے ساتھ آم کا مزہ دوبالا محسوس ہوتا۔ اس سفر میں سوائے ایک دو جگہ کہ کہیں بھی کوئی خطرناک راستہ دیکھنے کو نہ ملا۔ ایک ایسی جگہ تھی جہاں حد درجے کی احتیاط کی ضرورت ہو سکتی ہے لیکن یہ خطرناک راستہ بہت کم جگہ پر محیط ہے۔

 ہمیں راستے میں کئی ایک سیاح ایسے ملے جو پاکستان کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے تھے۔ اُن سے تاثرات لیتے رہے سب کہہ رہے تھے کہ وقت لگے گا لیکن ہمیں یقین نہیں آ رہا تھا چونکہ ہم ڈی-2 پر پہنچنے والے تھے یہ وہ جگہ ہے جہاں بیس کیمپ کے بعد دوسرا کیمپ لگا ہوا ہےاور وہاں رہائش و کھانا اور سستانے کیلئے سہولت موجود ہے۔ لگ بھگ 2 سے ڈھائی گھنٹے میں ہم بیس کیمپ ڈی-2 پہنچے اور وہاں ہم نے چائے پی کچھ سیاحوں سے گپ شپ کی اور ساتھ لایا چکن وہاں موجود انتظامیہ کو دیا کہ ہمارے لیے کھانا بنا کر رکھیں ہم فوری واپس آ کر کھائیں گے۔ ہمیں یہ لگا تھا کہ ہم جھیل کے پاس ہی ہیں چونکہ عام طور پر درمیان والے کیمپ جھیلوں کے پاس ہی ہوتے ہیں اور ہمیں کسی نے یہ بھی کہا تھا کہ کیمپ سے اوپر تھوڑا سا وقت لگتا ہے لیکن یہی ہماری سب سے بڑی غلطی تھی ہم نے کھانا کھائے بغیر صرف چائے پی کر ہی وہاں سے جھیل کے لیے چل دیے اور یہی وہ جگہ تھی جہاں سے اوپر ہمارا امتحان شروع ہوا تھا ہالانکہ راستہ کافی مناسب تھا درمیان درمیان سے چڑھائی اور سیدھا راستہ آتا رہا لیکن خطرناک نہ تھا۔ دل کو موہ لینے والے مناظر دیکھنا شروع ہو گئے تھے اور ساتھ ساتھ پہاڑ اپنی عجیب سی رنگینیوں کے ساتھ آپ سے سرگوشی کر رہے ہوتے ہیں ہلکی ہوا بالوں میں بانسری بجانے کی کوشش کرتی ہے تو روح کو سکون کے پل نصیب ہوتے ہیں۔ ایک عجیب سی خوشبو آپکو ترو تازہ کرنے میں مگن رہتی ہے۔

 اسی ساتھ آگے بڑھتے بڑھتے ہم شارٹ کٹ کے چکروں میں راستے کے بجائے ویلی سائیڈ پر گھاس میں سے چلنے لگے اور یہ ہماری ایک بڑی غلطی تھی لیکن ہمیں اس کا پتہ واپسی پر ہی ہوا جب ہمارے پاوُں درد کرنے لگے اور مسلز بھی درد کرنے لگے۔ لہذا آپ اصل راستہ پر رہیں راستہ سے ادھر اُدھر شارٹ کٹ کے چکروں میں نہ پڑھیں۔ اسی شارٹ کٹ کے چکروں میں اور اوپر سے چڑھائی کی وجہ سے دوستوں کا برا حال تھا اور ایک دوسری غلطی جو ہم نے کھانا نہیں کھایا تھا اب ہمارے جسم ڈھیلے پڑھ رہے تھے لیکن ہم ساتھ لائی چاکلیٹس وغیرہ پر گزارا کرتے آگے بڑھ رہے تھے۔

 کچھ دوست تو واپس جانے تک کے لیے تیار ہو گئے تھے اور جگہ جگہ رک رہے تھے لیکن ہم میں سے کیل کے ایک دوست معروف مغل صاحب نے مجھے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ دھوپ ڈھلنے سے پہلے جھیل پر پہنچتے اور باقی ٹیم آہستہ آہستہ ہمارے پیچھے آئے اور ہم دونوں آگے نکل گئے تھوڑی آگے گئے تھے کہ ایک ایسا منظر ملا جو کہ شاید ہی کہیں دنیا میں اور دیکھنے کو ملے۔

 ایک شاندار آبشار جس کے ساتھ 2 چھوٹی آبشاریں بھی تھی بڑی ہی روح پرور منظر کے ساتھ گر رہی تھی اور آبشار کے ساتھ کھڑے ہو کر سامنے ویلی کی طرف دیکھٰیں تو ایسا لگتا ہے جیسے جنت میں کسی جگہ کا منظر ہو۔ ایسے منظر ہالی وڈ کی فلموں میں گرافکس کیے ہوتے ہیں۔

 اس آبشار سے گزرنے کے بعد ایک تھکا دینے والی چڑھائی تھی جہاں جلدی چلنا میرے بس کا کام نہ تھا تو میں نے معروف صاحب سے کہا آپ جائیں میں آتا ہوں اور وہ آگے نکل گئے اور میں آہستہ اوپر چڑھنے لگا۔ پیچھے مڑ کر دیکھتا تو باقی ٹیم کہیں دور پیچھے نظر آتی خیر بھوک نے برا حال کر دیا تھا اور ساتھ لایا سامان بھی پیچھے والے دوستوں کے بیگ میں تھا جبکہ میرے پاس کچھ نہ تھا تو بھوک کی وجہ سے چلنا محال ہو گیا تھا لیکن اگر میں پیچھے آنے والے دوستوں کا انتظار کرتا تو میرا بہت وقت ضائع ہوتا اس لیے میں نے سفر جاری رکھا۔

بالآخر جھیل کے پاس کے پہاڑ نظر آئے اور کچھ دیر میں جھیل آنکھوں کے سامنے تھی اور زبان پر بے اختیار نکلا "سبحان اللہ" اور پھر میں ایک پتھر کے پاس بیٹھ گیا اور بھوک کے ساتھ ساتھ جھیل کی خوبصورتی کا سحر طاری ہو گیا۔

 15 سے بیس منٹس بیٹھا رہا اور معروف صاحب تو جھیل کے پاس کبھی یہاں کبھی وہاں گھوم رہے تھے اسی اثنا ہمارے ایک دوست اور بھی پہنچ گئے تو میں نے ان سے کہا کہ فوری طور بیگ میں سے کچھ کھانے کو دیں اور پانی کا کچھ کریں تو اس نے کہا کہ میرے بیگ میں 'بھنے ہوئے چنے" پڑے ہوئے لیکن پانی کی بوتل تو خالی ہو چکی ہے لہذا میں نے چنے لیے ان پر ٹوٹ پڑا اور دوست سے گزارش کی آپ تب تک جھیل سے پانی لا دیں جو یخ ٹھنڈا تھا لیکن مرتا کیا نہ کرتا پیا اورچنے کھانے کے بعد زرا سی انرجی بحال ہوئی تو اٹھا اور جھیل کے آس پاس چکر کاٹے اور اس دوران سارے دوست بھی پہنچ چکے تھے ہم نے جم کر مستی کی اور جھیل کو قریب سے دیکھا۔

 جھیل کے آس پاس گلیشیرز صاف نظر آ رہے تھے بلکہ کالی برف بھی موجود تھی ، کالی برف وہ ہوتی ہے جو کہ صدیوں سے موجود ہوتی ہے ، دیکھتے دیکھتے جھیل پر دھند چھا گئی اور ایک عظیم سا سماں بند گیا جو کہ کمال کا سماں تھا۔

اور ٹھنڈی ہوا تیز ہو گئی جس سے ٹھنڈ میں اضافہ ہو گیا تو ہم نے ساتھ لائی جیکٹس نکالی اور پہن لی اور کچھ دیر مزید مزاح کیا اور پھر ہم نے نہ چاہتے ہوئے بھی واہسی کی راہ لی جھیل پر ہم پہنچے تو پہلے سے موجود سیاح واپس ہو رہے تھے جبکہ ہم سب سےآخری تھے اور ہم لگ بھگ شام 6 بجے جھیل سے واپس نکلے تو جھیل کے ساتھ ہی آبشار سے اوپر سورج غروب ہونے کا ایک روح کو موہ لینے والا منظر تھا وہ بار بار دیکھنے والا منظر تھا لیکن شام ہو چکی تھی اور وہاں رکنا کوئی عقل مندی نہ تھی ، اسی اثنا ہمیں ساتھ پہاڑ سے آواز آئی دیکھا تو ایک شہری سیاح مدد کے لیے کہہ رہا تھا ہم اس کے پاس گئے تو اس نے کہا کہ وہ کچھ دیر پہلے گروپ سے الگ ہو گیا تھا اور راستے کی سمجھ نہیں آرہی تھی تو شکر ہے کہ آپ لوگ دکھ گئے اور ہم حیران ہوئے کہ نئے لوگوں کو کتنی زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ان پہاڑوں میں کبھی بھی راستہ کی سمجھ نہ لگے گی۔ خیر ہم اس سیاح کے ساتھ ہی واپس چل پڑے۔

 جھیل پر جس طرح ہر سال سینکڑوں سیاح جاتے ہیں تو جھیل پر کچرا وغیرہ نہ تھا بلکہ جھیل صاف تھی۔ 

واپسی پر ہم نے شارٹ کٹ والی غلطی دہرانے سے اجتناب کیا اور اصل راستے ہر گامزن رہے اور ہم ڈی-2 پر پہنچے تو بھوک زوروں پر تھی اور کھانا بھی تیار تھا اور شدت سے  ہمارا انتظار کر رہا تھا اور پھر ہم نے وہاں کھانا کھایا اور مشاورت ہوئی کہ ہم واپس بیس کیمپ جائیں گے لگ بھگ 9 بجے ہم ڈی - 2 سے نکلے اور اندھیرے مٰیں چلتے ہوئے واپسی کی راہ لی جو کہ ہم کسی دوسرے کو اس راستے پر اندھیرے میں چلنے کا مشورہ نہ دیں گے خیر ہم نے احتیاط سے سفر کیا اور ہم 12 بجے بیس کیمپ پر پہنچ گئے اور وہاں ایک ٹینٹ میں ہم نے رات گزاری تھکاوٹ سے بری حالت تھی لیکن ایک گھنٹہ سے زیادہ ہم نے ہنسی مزاق کیا اور پھر سو گئے، صبع سب سویرے جاگ گئے تھے اور ہماری اگلی منزل تھی "سپون لیک - شونٹھر لیک" جس پر تفصیلی کالم الگ سے لکھا گیا ہے۔ آپ اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں ، یاد رہے کہ ہم اسی دن سپوں لیک سے واپس کیل واپس آ گئے تھے۔ چٹا کٹھہ جھیل پر معلوماتی ویڈیو ، وی لاگ اور دیگر شاٹس دیکھنے کے لیے نیچے تحریر کے آخر میں لنکس دیے گئے ہیں۔  یہاں ایک بات بتاتا چلوں کہ اس جھیل پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر نظر آتا ہے جہاں مقامی لوگوں کے مطابق پہلے کئی زیادہ گلشئیرز ہوتے تھے اور جھیل میں پانی کی سطع بلند تھی لیکن اب گلیشئیرز میں بھی واضع کمی آ چکی ہے۔

Links for the Videos of VLOGs & Information of the Lake

1. Chitta Katha Lake Shounter Valley

2. Tourmaline Lake Janwai Gurez Valley

3. Spoon Lake Shounter Valley

4. Chitta Katha V/S Tourmaline Lake


TUR FIR ADVENTURES is a Local Tourism Co. of Upper Neelum AJK, having huge experience of managing advance booking and providing ONLINE information to the Tourists,


Feel Free to Contact us for any of Information.

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads

Blogger Templates